ایک گاؤں میں ایک خاندان رہتا تھا جو کبھی بہت قریب تھا، لیکن اب وہ ایک دوسرے سے دور ہو چکے ہیں۔ والدین کی وفات کے بعد، بہن بھائیوں کے درمیان وراثت کی لڑائی نے ان کے رشتوں کو تلخ بنا دیا تھا۔ ہر ایک کا دل شکستہ تھا، اور ہر ایک کا دوسرے پر الزام تھا۔
ایک دن، ایک خط آیا۔ وہ خط ان کے والد کی طرف سے تھا، جو ان کی وفات سے پہلے لکھا گیا تھا۔ خط میں لکھا تھا: میرے پیارے بچوں، جب تم یہ خط پڑھو گے، تو شاید میں تمہارے ساتھ نہیں ہوں گا۔ لیکن تمہیں ایک بات یاد رکھنی ہے کہ تم سب میری آنکھوں کے تارے ہو۔ تمہارے درمیان جو بھی اختلافات ہیں، انہیں ختم کر دو۔ تمہارا رشتہ اس سے کہیں زیادہ قیمتی ہے جو تم سمجھ رہے ہو۔
خط پڑھتے ہی، سب کے چہرے پر حیرت اور پچھتاوے کے آثار تھے۔ لیکن پھر بھی، کوئی بات کرنے کو تیار نہیں تھا۔ ہر ایک اپنے غصے اور تکبر میں گم تھا۔
ایک ہفتے بعد، ایک اور خط آیا۔ اس بار خط میں ایک پتہ درج تھا۔ خط میں لکھا تھا: اس پتے پر جاؤ۔ وہاں تمہیں ایک اور خط ملے گا۔ سب نے سوچا کہ شاید یہ وراثت کا کوئی راز ہے۔ لیکن جب وہ اس پتے پر پہنچے، تو وہاں ایک پرانا گھر تھا۔ وہ گھر جہاں وہ بچپن میں اکٹھے رہتے تھے۔
گھر کے اندر، ایک میز پر ایک خط رکھا تھا۔ خط میں لکھا تھا: تمہیں یاد ہے کہ ہم یہاں کیسے رہتے تھے؟ تمہیں یاد ہے کہ ہم کیسے اکٹھے کھیلتے تھے، ہنستے تھے، اور ایک دوسرے کا ساتھ دیتے تھے؟ کیا تمہیں وہ وقت یاد ہے جب تم بیمار تھے، اور تمہارا بھائی تمہارے لیے دوا لے کر آیا تھا؟ یا وہ وقت جب تمہاری بہن نے تمہارے لیے اپنی پسندیدہ چیز قربان کر دی تھی؟
خط پڑھتے ہی، سب کے دلوں میں ایک دوسرے کے لیے نرمی پیدا ہوئی۔ وہ ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے، لیکن پھر بھی کوئی کچھ نہیں بول رہا تھا۔
پھر اسی گھر میں، ایک اور خط ملا۔ اس بار خط میں لکھا تھا: تمہارے درمیان جو دوریاں ہیں، وہ تمہاری اپنی بنائی ہوئی ہیں۔ تمہیں یاد ہے کہ ہم نے تمہیں کیا سکھایا تھا؟ ہم نے تمہیں سکھایا تھا کہ خاندان سب سے پہلے آتا ہے۔ لیکن تم نے اسے بھول دیا ہے۔ تمہیں ایک دوسرے کو معاف کرنا ہوگا، اور ایک دوسرے کے قریب آنا ہوگا۔
خط پڑھتے ہی، ایک بہن کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ وہ بولی، ہم نے کیا کیا ہے؟ ہم نے اپنے رشتوں کو کیوں تباہ کر دیا ہے؟ اس کی بات سن کر، دوسرے بہن بھائیوں کے چہرے پر بھی پچھتاوے کے آثار نظر آنے لگے۔
تبھی، ایک اور خط ملا۔ اس بار خط میں لکھا تھا: تمہیں ایک کام کرنا ہوگا۔ تمہیں ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھ کر اپنے دل کی بات کہنی ہوگی۔ تمہیں ایک دوسرے کو معاف کرنا ہوگا، اور ایک دوسرے کے قریب آنا ہوگا۔ صرف تب ہی تمہیں اگلا خط ملے گا۔
سب نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا۔ پہلے تو خاموشی تھی، لیکن پھر ایک بھائی بولا، مجھے تم سب سے معافی چاہیے۔ میں نے تمہیں تکلیف دی ہے۔ اس کی بات سن کر، دوسرے بہن بھائیوں نے بھی اپنے دل کی بات کہنی شروع کر دی۔
ایک بہن بولی، مجھے بھی تم سب سے معافی چاہیے۔ میں نے تمہیں نظر انداز کیا ہے۔ دوسرے بہن بھائیوں نے بھی اپنی غلطیاں مان لیں، اور ایک دوسرے کو معاف کر دیا۔
جب سب نے ایک دوسرے کو معاف کر دیا، تو ایک اور خط ملا۔ اس بار خط میں لکھا تھا: اب تمہیں اگلا خط ملے گا۔ لیکن اس سے پہلے، تمہیں ایک کام کرنا ہوگا۔ تمہیں ایک دوسرے کے ساتھ وہ وقت گزارنا ہوگا جو تم نے کھو دیا ہے۔ تمہیں ایک دوسرے کے قریب آنا ہوگا۔
سب نے مل کر وہ وقت گزارنا شروع کیا۔ وہ اکٹھے کھانا کھانے لگے، اکٹھے ہنسنے لگے، اور اکٹھے اپنے پرانے دنوں کو یاد کرنے لگے۔ جیسے جیسے وقت گزرتا گیا، ان کے درمیان کی دوریاں کم ہوتی گئیں۔
آخر کار، ایک دن ایک اور خط ملا۔ اس بار خط میں لکھا تھا: تمہارے درمیان جو محبت اور اتفاق تھا، وہ کہیں گم ہو گیا تھا۔ لیکن اب تم نے اسے دوبارہ تلاش کر لیا ہے۔ تمہیں یاد ہے کہ ہم نے تمہیں کیا سکھایا تھا کہ خاندان کی قدر کرنا، ایک دوسرے کا ساتھ دینا، اور ہمیشہ ایک دوسرے کے لیے موجود رہنا۔ یہی تمہاری اصل طاقت ہے۔ تمہارا رشتہ وہ خزانہ ہے جو کبھی ختم نہیں ہوتا۔
خط پڑھتے ہی، سب کے دل میں ایک عجیب سی سکون کی لہر دوڑ گئی۔ وہ ایک دوسرے کے قریب آ گئے، اور انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ کبھی ایک دوسرے سے دور نہیں ہوں گے۔
اس خط میں یہ بھی لکھا تھا کہ اب تمہیں وراثت ملے گی۔ لیکن یہ وراثت صرف مال و دولت نہیں ہے۔ یہ وراثت تمہارا رشتہ ہے، تمہاری محبت ہے، اور تمہاری یکجہتی ہے۔ اسے ہمیشہ سنبھال کر رکھنا۔
سب نے ایک دوسرے کو گلے لگا لیا، اور انہیں احساس ہوا کہ ان کی حقیقی وراثت کیا ہے۔ وہ وراثت جو انہوں نے کھو دی تھی، وہ ان کو دوبارہ مل گئی تھی۔
سبق: خاندانی رشتے انمول ہیں ان کا خیال رکھیں۔ معافی اور محبت گہری دوریاں بھی مٹا سکتی ہیں۔