ایک چھوٹے سے گاؤں میں ایک نوجوان رہتا تھا۔ وہ بہت غریب تھا، لیکن اس کے دل میں بڑے خواب تھے۔ ایک دن، جب وہ جنگل میں لکڑیاں اکٹھی کر رہا تھا، اسے ایک پرانا صندوق ملا۔ صندوق کے اندر ایک قلم تھا۔ یہ قلم عام قلموں سے بالکل مختلف تھا۔ اس پر پرانے نقش و نگار بنے ہوئے تھے، اور وہ ہلکا سا چمک رہا تھا۔
نوجوان نے قلم کو اٹھایا اور اسے اپنے گھر لے آیا۔ وہ نہیں جانتا تھا کہ یہ قلم کتنا خاص ہے۔ اگلی صبح، جب وہ اپنے کمرے میں بیٹھا تھا، اس نے قلم سے کاغذ پر کچھ لکھنے کی کوشش کی۔ اس نے لکھا، میرے پاس ایک سیب ہو۔
اس کے لکھتے ہی، ایک سیب اس کے سامنے میز پر ظاہر ہو گیا۔ نوجوان حیران رہ گیا۔ اس نے قلم کو دوبارہ دیکھا اور سوچا، کیا یہ قلم واقعی جادوئی ہے؟
اس بار اس نے لکھا، میرے پاس ایک بڑا گھر ہو۔
ایک لمحے میں، اس کا چھوٹا سا کمرہ ایک بڑے اور خوبصورت گھر میں بدل گیا۔ نوجوان بہت خوش ہوا۔ اس نے سوچا کہ اب اس کی زندگی بدل جائے گی۔ وہ جو چاہے گا، وہ لکھے گا اور وہ چیز اس کے سامنے ہو گی۔
لیکن جلد ہی، اسے احساس ہوا کہ ہر بار جب وہ کچھ لکھتا ہے، تو کچھ غلط ہو جاتا ہے۔ جب اس نے لکھا، میرے پاس بہت سارے پیسے ہوں، تو پیسے تو آ گئے، لیکن وہ جعلی تھے۔
نوجوان پریشان ہو گیا۔ اس نے سوچا کہ یہ قلم اس کی زندگی کو بہتر بنانے کے بجائے خراب کر رہا ہے۔ ایک رات، جب وہ سو نہیں پا رہا تھا، اس نے قلم کو دیکھا اور کہا، تمہارا راز کیا ہے؟ تم کیوں ہر بار کچھ غلط کر دیتے ہو؟
قلم چمکا، اور ایک آواز آئی، میں صرف وہی کرتا ہوں جو تم لکھتے ہو۔ تمہاری خواہشات میں کمی ہے، اس لیے نتیجہ بھی کم ہی ہوتا ہے۔
نوجوان نے پوچھا، تو میں کیا کروں؟ آواز نے جواب دیا، سوچو کہ تمہیں واقعی کیا چاہیے۔ صرف وہی لکھو جو تمہارے دل میں ہو۔
نوجوان نے سوچا کہ اسے کیا چاہیے۔ اس نے لکھا، میں خوش رہوں۔
ایک لمحے میں، اس کا دل ہلکا ہو گیا۔ اسے احساس ہوا کہ خوشی پیسوں یا شہرت سے نہیں آتی۔ اس نے قلم کو ایک طرف رکھ دیا اور اپنی زندگی کو بدلنے کا فیصلہ کیا۔
اگلے دن، اس نے قلم کو ایک پرانے درخت کے نیچے دفن کر دیا۔ اسے احساس ہوا کہ جادو کی طاقت سے زیادہ بہتر ہے کہ وہ اپنی محنت سے اپنی زندگی کو بہتر بنائے۔
اگلے ہی دن سے اس نے محنت کرنا شروع کردیا اور پھر، اس کی زندگی واقعی بدل گئی۔ وہ خوش تھا، اور اسے احساس ہوا کہ اصل جادو قلم میں نہیں بلکہ اس کے اندر تھا۔
سبق: خوشی اور کامیابی کا اصل راستہ محنت اور خود اعتمادی ہے۔ جادو یا فوری حل سے کچھ نہیں ملتا، محنت ہی سب سے بڑا جادو ہے۔