The Perfect Cup of Tea ایک کپ مثالی چائے

Uzaif Nazir

 

Scene showing moral lesson from The Perfect Cup of Tea Urdu story

ایک چھوٹے سے گاؤں میں ایک خوشحال خاندان رہتا تھا۔ گھر میں ماں، باپ، اور دو بچے تھے۔ گھر کا ماحول ہمیشہ خوشگوار رہتا تھا، لیکن ایک چیز تھی جو ہر کسی کو پریشان کرتی تھی۔ وہ تھی گھر کی چائے۔

ہر صبح گھر کے سب افراد اکٹھے ہوتے اور چائے پیتے۔ لیکن چائے کا ذائقہ ہمیشہ عجیب سا ہوتا تھا۔ کبھی یہ بہت میٹھی ہوتی، تو کبھی نمکین۔ کبھی اس میں دودھ کی مقدار زیادہ ہوتی، تو کبھی پانی کا غلبہ ہوتا۔ سب کو یہ بات پریشان کرتی تھی، لیکن کسی کے پاس اسے بہتر بنانے کا حل نہیں تھا۔

ایک دن گھر کے سب سے چھوٹے بچے نے کہا، کیوں نہ ہم سب مل کر چائے بنائیں؟ شاید ہم اس کا صحیح ذائقہ پا لیں۔

سب نے اس تجویز کو پسند کیا۔ ماں نے کہا، ٹھیک ہے، لیکن ہر کسی کو اپنا کام کرنا ہوگا۔ میں چولہا جلاؤں گی، تم دودھ لے آؤ، اور تمہارے ابو پانی گرم کریں گے۔

سب نے اپنے اپنے کام شروع کر دیے۔ ماں نے چولہا جلایا، بچوں نے دودھ لایا، اور باپ نے پانی گرم کیا۔ جب سب چیزیں تیار ہو گئیں، تو ماں نے کہا، اب ہم سب مل کر چائے بنائیں گے۔

سب نے اپنے اپنے کام کرنے شروع کیے۔ ماں نے چائے پتی ڈالی، بچوں نے دودھ ڈالا، اور باپ نے چینی ڈالی۔ جب چائے تیار ہو گئی، تو سب نے ایک ساتھ چائے پی۔

لیکن جب انہوں نے چائے کا پہلا گھونٹ لیا، تو سب کے چہرے پر حیرت کے تاثرات تھے۔ چائے کا ذائقہ پہلے سے بھی عجیب تھا۔ ماں نے کہا، یہ تو بہت میٹھی ہے! بچوں نے کہا، نہیں، یہ نمکین ہے! اور باپ نے کہا، یہ تو بالکل بے ذائقہ ہے!

سب نے فیصلہ کیا کہ وہ دوبارہ کوشش کریں گے۔ اس بار ماں نے چینی ڈالی، بچے نے نمک ڈالا، اور باپ نے دودھ ڈالا۔ لیکن نتیجہ پہلے جیسا ہی تھا۔ چائے کا ذائقہ پہلے سے بھی خراب تھا۔

تین بار کوشش کرنے کے بعد، سب تھک گئے۔ ماں نے کہا، شاید ہم چائے بنانا ہی نہیں جانتے۔

بچوں نے کہا، نہیں، ہم سب مل کر کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ ہمیں ہار نہیں ماننی چاہیے۔ باپ نے کہا، ٹھیک ہے، لیکن ہمیں ایک نئی حکمت عملی اپنانی ہوگی۔

سب نے مل کر ایک نئی حکمت عملی بنائی۔ ماں نے چائے پتی ڈالی، بچوں نے دودھ ڈالا، اور باپ نے چینی ڈالی۔ لیکن اس بار ہر کسی نے اپنے کام کو احتیاط سے کیا۔ ماں نے چائے پتی کو اچھی طرح ابالا، بچے نے دودھ کو صحیح مقدار میں ڈالا، اور باپ نے چینی کو بالکل صحیح مقدار میں ڈالا۔

جب چائے تیار ہو گئی، تو سب نے ایک ساتھ چائے پی۔ اس بار چائے کا ذائقہ بالکل صحیح تھا۔ سب کے چہرے پر مسکراہٹ تھی۔ ماں نے کہا، یہ تو بہت مزیدار ہے! بچوں نے کہا، ہاں، یہ بالکل صحیح ہے! اور باپ نے کہا، ہم نے آخرکار اس کا راز پا لیا۔

سب نے محسوس کیا کہ جب وہ مل کر کام کرتے ہیں، تو وہ کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ چائے بنانا ہو یا زندگی کے کسی اور مشکل کام کو حل کرنا، وہ سب مل کر ہر مشکل پر قابو پا سکتے ہیں۔

اس دن کے بعد، گھر میں ہر صبح چائے کا وقت سب سے زیادہ خوشگوار ہوتا تھا۔ سب کو یہ احساس تھا کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ ہیں، اور یہی ان کی طاقت ہے۔


سبق: ہر مشکل میں خاندان کے قریب ہونے کا موقع ہوتا ہے۔ منزل سے زیادہ سفر اہم ہوتا ہے۔