ایک پہاڑ کی چوٹی پر ایک ایسے غار کی واقع تھی جو وقت کو بدلنے کی طاقت رکھتی تھی، جہاں تک پہنچنا بہت مشکل تھا۔ لوگ کہتے تھے کہ جو شخص اس غار میں داخل ہو گا، وہ ماضی یا مستقبل میں جا سکتا ہے۔ لیکن اس غار کا راز صرف وہی جان سکتا تھا جو اس کے اندر جانے کی ہمت رکھتا ہو۔
ایک دن، ایک نوجوان نے اس غار تک پہنچنے کا فیصلہ کیا۔ وہ اپنے گاؤں سے دور، ایک پہاڑی راستے پر چلتا رہا۔ راستے میں اسے بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، لیکن وہ ہمت نہیں ہارا۔ آخرکار، وہ غار کے سامنے پہنچ گیا۔
غار کے اندر داخل ہوتے ہی، اسے ایک عجیب سی روشنی نظر آئی۔ وہ روشنی اسے ایک دوسری دنیا میں لے گئی۔ جب اس کی آنکھیں کھلیں، تو اس نے خود کو ایک پرانے زمانے میں پایا۔ وہاں کے لوگ سادہ لباس پہنے ہوئے تھے، اور ان کی زندگی بہت سادہ تھی۔
نوجوان نے دیکھا کہ وہ ایک ایسے گاؤں میں ہے جہاں لوگ ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں اور محبت سے رہتے ہیں۔ اس گاؤں میں کوئی لالچ، نفرت، یا جھگڑے نہیں تھے۔ وہ بہت حیران ہوا کہ ایسی جگہ بھی ہو سکتی ہے۔
کچھ دنوں تک وہ اس گاؤں میں رہا۔ اس نے وہاں کے لوگوں سے بہت کچھ سیکھا۔ انہوں نے اسے صبر، محنت، اور دوسروں کی مدد کرنے کی اہمیت سکھائی۔ وہ نوجوان بہت خوش تھا کہ اس نے ایسی جگہ دریافت کی جہاں انسانیت کی اصل روح موجود تھی۔
لیکن ایک دن، اسے احساس ہوا کہ اسے واپس اپنے زمانے میں جانا چاہیے۔ وہ غار کے پاس واپس آیا اور اس میں داخل ہو گیا۔ اس بار، اس نے خود کو مستقبل میں پایا۔
مستقبل میں، اس نے دیکھا کہ دنیا بہت ترقی کر چکی تھی۔ بلند و بالا عمارتیں، تیز رفتار گاڑیاں، اور جدید ٹیکنالوجی ہر طرف تھی۔ لیکن اس نے محسوس کیا کہ لوگ ایک دوسرے سے دور ہو چکے تھے۔ ہر شخص صرف اپنے بارے میں سوچتا ہے، اور محبت اور ہمدردی جیسے جذبات غائب ہو چکے تھے۔
نوجوان بہت پریشان ہوا۔ اس نے سوچا کہ کیا ترقی کا یہی مقصد تھا؟ کیا انسان نے اپنی انسانیت کھو دی ہے؟ وہ واپس غار میں گیا اور اپنے زمانے میں لوٹ آیا۔
اپنے گاؤں واپس پہنچ کر، اس نے اپنے تجربات اپنے دوستوں اور گاؤں والوں کو بتائے ۔ اس نے انہیں بتایا کہ ترقی اور جدیدیت ضروری ہیں، لیکن انسانیت اور محبت کو کبھی نہیں بھولنا چاہیے۔
سبق: وقت بدل سکتا ہے، لیکن مہربانی، محبت، اور انسانیت کے اصول ہمیشہ قائم رہنے چاہئیں۔ یہی زندگی کے اصل خزانے ہیں۔