ایک گاؤں میں ایک شخص رہتا تھا جو اپنی بے وقوفی کی وجہ سے مشہور تھا۔ اس کی بے وقوفی کی ایسی ایسی کہانیاں تھیں کہ سننے والے ہنستے ہنستے بے ہوش ہو جاتے تھے۔ ایک دن گاؤں کے لوگوں نے فیصلہ کیا کہ اس کی بے وقوفی کا امتحان لیا جائے۔ انہوں نے اسے ایک ٹوکری دی اور کہا، یہ ٹوکری لے لو اور جنگل میں جاؤ۔ وہاں تمہیں ایک بے وقوف ملے گا۔ اسے ڈھونڈ کر لے آؤ۔
وہ شخص ٹوکری لے کر جنگل کی طرف چل پڑا۔ راستے میں اسے ایک درخت نظر آیا جس پر ایک کوا بیٹھا تھا۔ وہ درخت کے نیچے کھڑا ہو گیا اور کوا کو گھورنے لگا۔ تھوڑی دیر بعد اس نے سوچا، شاید یہی وہ بے وقوف ہے جسے ڈھونڈنا تھا۔ اس نے ٹوکری اٹھائی اور کوا کو پکڑنے کی کوشش کی۔ کوا اڑ گیا اور وہ خالی ہاتھ رہ گیا۔
وہ آگے بڑھا تو اسے ایک کھیت نظر آیا جہاں ایک کسان ہل چلا رہا تھا۔ وہ کسان کے پاس گیا اور بولا، بھائی، کیا تم نے یہاں کوئی بے وقوف دیکھا ہے؟ کسان نے حیران ہو کر کہا، بے وقوف؟ یہاں تو صرف میں ہوں۔ وہ شخص خوش ہو گیا اور بولا، ٹھیک ہے، تم ہی میرے ساتھ چلو۔ میں تمہیں گاؤں والوں کے پاس لے جا رہا ہوں۔ کسان نے کہا، لیکن میں تو ہل چلا رہا ہوں۔ میرے پاس وقت نہیں ہے۔ وہ شخص بولا، کوئی بات نہیں، تم ہل چھوڑ دو اور میرے ساتھ چلو۔ کسان نے ہل چھوڑ دیا اور اس کے ساتھ چل پڑا۔
راستے میں انہیں ایک دریا نظر آیا۔ دریا کے کنارے ایک شخص کھڑا تھا جو پانی میں جھانک رہا تھا۔ وہ شخص اس کے پاس گیا اور بولا، بھائی، کیا تم نے یہاں کوئی بے وقوف دیکھا ہے؟ اس شخص نے جواب دیا، میں تو اپنا عکس دیکھ رہا ہوں۔ وہ شخص بولا، ارے، تم ہی میرے ساتھ چلو۔ میں تمہیں گاؤں والوں کے پاس لے جا رہا ہوں۔ اس شخص نے کہا، لیکن میں تو اپنا عکس دیکھ رہا ہوں۔ وہ شخص بولا، کوئی بات نہیں، تم اپنا عکس چھوڑ دو اور میرے ساتھ چلو۔ وہ شخص اس کے ساتھ چل پڑا۔
تینوں گاؤں پہنچے تو گاؤں والے حیران رہ گئے۔ انہوں نے پوچھا، یہ کون ہیں؟ وہ شخص فخر سے بولا، یہ وہ بے وقوف ہیں جنہیں میں نے ڈھونڈا ہے۔ گاؤں والے ہنسنے لگے اور بولے، ارے بیوقوف، وہ تو تم خود ہو!
وہ شخص حیران ہو گیا اور بولا، میں؟ لیکن میں تو بے وقوف ڈھونڈنے گیا تھا۔ گاؤں والے ہنسنے لگے اور بولے، تمہیں کون سمجھائے، تم خود ہی بے وقوف ہو!
وہ شخص سوچنے لگا، شاید وہ صحیح کہہ رہے ہیں۔ اس نے ٹوکری اٹھائی اور بولا، ٹھیک ہے، میں ہی بے وقوف ہوں۔ اب میں اپنے آپ کو گاؤں والوں کے پاس لے آیا ہوں۔
گاؤں والے ہنسنے ہنستے لوٹ پوٹ ہو گئے۔ وہ شخص بولا، ارے، تم لوگ ہنس کیوں رہے ہو؟ میں نے تو اپنا کام کر دیا ہے۔
گاؤں والے نے کہا، ارے بیوقوف، تمہارا کام تو یہ تھا کہ بے وقوف ڈھونڈو، نہ کہ خود کو ڈھونڈو!
وہ شخص سوچنے لگا، شاید میں واقعی بے وقوف ہوں۔ اس نے ٹوکری اٹھائی اور بولا، ٹھیک ہے، میں ہی بے وقوف ہوں۔ اب میں اپنے آپ کو گھر لے جاتا ہوں۔
گاؤں والے ہنسنے ہنستے تھک گئے۔ وہ شخص ٹوکری لے کر گھر چلا گیا۔ گھر پہنچ کر اس نے سوچا، شاید میں واقعی بے وقوف ہوں۔ لیکن کم از کم میں نے گاؤں والوں کو ہنسایا تو ہے۔
سبق: کبھی کبھی سب سے بڑا بیوقوف وہ ہوتا ہے جو اپنی بیوقوفی کو سمجھ نہیں پاتا۔