The Wall Between Hearts دلوں کے درمیان دیوار

Uzaif Nazir

Scene showing moral lesson from The Wall Between Hearts Urdu story

  
وہ دونوں بچپن کے دوست تھے۔ ایک ہی محلے میں رہتے، ایک ہی اسکول میں پڑھتے، اور ایک ہی پارک میں کھیلتے۔ ان کی دوستی بہت گہری تھی۔ مگر ایک دن، ان کے خاندانوں میں ایک جھگڑا ہو گیا۔ وجہ کچھ بھی ہو، مگر اس جھگڑے نے ان کی دوستی کے درمیان ایک دیوار کھڑی کر دی۔  
کچھ عرصے بعد، لڑکے کا خاندان شہر چھوڑ کر چلا گیا۔ لڑکی نے اسے روکنے کی کوشش کی، مگر وہ بے بس تھی۔ جاتے وقت لڑکے نے کہا، ہماری دوستی کبھی ختم نہیں ہو گی، چاہے ہم کتنی دور ہی کیوں نہ چلے جائیں۔ مگر وقت نے سب کچھ بدل دیا۔  
سالوں بعد، وہ دونوں ایک ہی شہر میں واپس آئے، مگر اب وہ ایک دوسرے کے لیے اجنبی تھے۔ لڑکا ایک کامیاب کاروباری شخصیت بن چکا تھا، اور لڑکی ایک معروف ڈیزائنر۔ دونوں نے اپنے اپنے شعبوں میں نام کمائیں، مگر ان کے دل میں وہ پرانی یادیں اب بھی تازہ تھیں۔  
ایک دن، لڑکے کو پتہ چلا کہ اس کے کاروبار کا ایک بڑا معاہدہ ایک ڈیزائنر کے ساتھ ہونے والا ہے۔ جب وہ میٹنگ کے لیے پہنچا، تو اس کی نظر لڑکی پر پڑی۔ وہی لڑکی، جو اس کی بچپن کی دوست تھی، اب اس کے سامنے ایک پیشہ ور ڈیزائنر کے روپ میں کھڑی تھی۔  
لڑکی نے بھی اسے پہچان لیا، مگر اس کے چہرے پر کوئی جذبات نہیں تھے۔ وہ صرف کاروباری انداز میں بولی، ہمیں اس پروجیکٹ پر کام کرنا ہے۔ میں امید کرتی ہوں کہ ہم پیشہ ورانہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ کام کر سکیں گے۔  
لڑکے نے ہاں میں سر ہلایا، مگر اس کا دل بے چین تھا۔ وہ سوچنے لگا، کیا وہ مجھے بھول گئی ہے؟ کیا ہماری دوستی کا کوئی مطلب نہیں رہا؟
کچھ دنوں تک، دونوں نے ایک دوسرے کے ساتھ کام کیا۔ لڑکے نے محسوس کیا کہ لڑکی اس سے دور رہنے کی کوشش کرتی ہے۔ وہ صرف کام کی بات کرتی، اور کسی بھی ذاتی موضوع پر بات نہیں کرتی۔ لڑکے نے ایک دن ہمت کر کے پوچھا، کیا تمہیں وہ پرانے دن یاد ہیں؟
لڑکی نے ٹھنڈے انداز میں جواب دیا، وہ سب باتیں اب ماضی کی ہیں۔ ہمیں اپنے حال پر توجہ دینی چاہیے۔
لڑکے کا دل ٹوٹ گیا۔ اس نے سوچا، کیا اب ہماری دوستی کا کوئی مطلب نہیں رہا؟  
مگر اس کے دل میں ایک امید کی کرن باقی تھی۔ اس نے فیصلہ کیا کہ وہ لڑکی کو اپنے جذبات بتائے گا۔ ایک دن، اس نے لڑکی کو اپنے دفتر بلایا، اور کہا، مجھے تم سے کچھ کہنا ہے۔
لڑکی نے حیران ہو کر پوچھا، کیا بات ہے؟  
لڑکے نے گہری سانس لی، اور کہا، ہماری دوستی کبھی ختم نہیں ہوئی۔ چاہے ہمارے خاندانوں نے ہمیں جدا کر دیا ہو، مگر میرے دل میں تمہارے لیے وہی جذبات ہیں۔ کیا ہم دوبارہ دوست بن سکتے ہیں؟ 
لڑکی نے اس کی آنکھوں میں دیکھا، اور اس کے چہرے پر ایک عجیب سی بے چینی نظر آئی۔ وہ بولی، ہماری دوستی کبھی ختم نہیں ہوئی، مگر ہمارے درمیان جو دیوار کھڑی ہوئی ہے، وہ ہمیں جدا کرتی ہے۔ میں نہیں جانتی کہ ہم اسے کیسے پار کر سکتے ہیں۔
لڑکے نے کہا، اگر ہم چاہیں، تو یہ دیوار گر سکتی ہے۔ ہمیں صرف ایک دوسرے پر اعتماد کرنا ہو گا۔
لڑکی نے مسکرا کر کہا، تمہاری بات درست ہے۔ شاید ہم اس دیوار کو گرانے کی کوشش کر سکتے ہیں۔
دونوں نے ایک دوسرے کو سمجھنے کی کوشش کی۔ وہ ہر روز ملتے، اور اپنے خاندانوں کے جھگڑے کے بارے میں بات کرتے۔ انہوں نے محسوس کیا کہ وہ جھگڑا بے معنی تھا، اور اس نے ان کی زندگیوں کو کتنا متاثر کیا تھا۔  
ایک دن، لڑکے نے کہا، کیا ہم اپنے خاندانوں کو منانے کی کوشش کر سکتے ہیں؟ شاید وہ ہماری دوستی کو سمجھیں۔
لڑکی نے ہاں میں سر ہلایا، اور دونوں نے اپنے خاندانوں سے بات کی۔ ابتدا میں، دونوں خاندانوں نے ان کی بات سننے سے انکار کر دیا، مگر دونوں نے ہمت نہیں ہاری۔  
آخرکار، ایک دن دونوں خاندانوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنے جھگڑے کو ختم کر دیں گے۔ انہوں نے محسوس کیا کہ ان کی ضد نے ان کے بچوں کی زندگیوں کو کتنا متاثر کیا تھا۔  
دونوں خاندانوں نے ایک تقریب کا اہتمام کیا، جہاں انہوں نے اپنے جھگڑے کو ختم کرنے کا اعلان کیا۔ 
اس دن لڑکے اور لڑکی کی آنکھوں میں ایک عجیب سی چمک تھی، جیسے سالوں کی دوری اور تلخی کا بوجھ اتر گیا ہو۔ اس دن سے ان کی دوستی نے ایک نئی راہ اختیار کی۔
 کچھ عرصے بعد، دونوں خاندانوں کی رضامندی سے ان کی شادی ہو گئی۔ شادی کی تقریب میں دونوں کے چہرے پر خوشی اور اطمینان تھا، اور وہ ہمیشہ کے لیے ایک دوسرے کے ہو گئے۔  

سبق: محبت اور دوستی میں پرانی تلخیوں کو مٹانے اور مضبوط سے مضبوط دیوار گرانے کی طاقت ہوتی ہے۔ سچے رشتے وقت اور دوری سے کبھی ختم نہیں ہوتے۔